اولڈبری ٹیم روڈپر ایک بیس سالہ سکھ خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعے کو پولیس نسل پرستی سے متاثرہ حملہ قرار دے رہی ہے۔ خاتون نے عوام کا ان کے ’’پیار اور حمایت‘‘ پر شکریہ ادا کرتے ہوئے خاموشی توڑی ہے۔
یہ واقعہ منگل کو اولڈبری کے ٹیم روڈ علاقے میں پیش آیا۔ جس میں ایک 20 سالہ خاتون کو کام پر جاتے ہوئے صبح 8 سے ساڑھے 8 بجے کے قریب دو سفیدفارم افرادنے جنسی حملے کا نشانہ بنایا اورحملے کے دوران خاتون کو نسلی گالیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ حملہ آوروں نے مبینہ طور پر کہا: ’’تم اس ملک کی نہیں ہو، یہاں سے نکل جاؤ۔‘‘
ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے بتایا کہ اتوار کی شام ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جو اس وقت حراست میں ہے۔ پولیس نے اس سے پہلے علاقے میں دیکھے گئے دو گورے مردوں کے بارے میں معلومات دینے کی اپیل کی تھی۔
سکھ فیڈریشن برطانیہ کا کہنا ہے کہ یہ کیس کمیونٹی میں نسلی تعصب اور موجودہ سیاسی ماحول کے بارے میں سنگین خدشات کو اجاگر کرتا ہے۔
ہفتے کے روز خاتون نے سکھ یوتھ یو کے کے ذریعے ایک بیان جاری کیا، جس میں عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی پرائیویسی کا احترام کرنے کی درخواست کی۔
لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ پریت گل نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کہا کہ یہ واقعہ سکھ برادری کو ’’بہت زیادہ پریشان‘‘ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا:
’’اس حملے میں موجود نسلی عنصر یہ ظاہر کرتا ہے کہ کچھ لوگ خود کو تقسیم اور نفرت پھیلانے کے لیے مضبوط محسوس کر رہے ہیں۔ میں نے اپنی حلقے میں نفرت پر مبنی جرائم کی شکایات میں اضافہ بھی دیکھا ہے۔‘‘
پولیس نے معلومات کے لیے اپیل جاری رکھی ہے اور کسی بھی شخص سے جو کچھ دیکھ چکا ہو یا جس کے پاس ڈیش کیم یا ڈور بیل کی فوٹیج ہو، آگے آنے کی درخواست کی ہے۔