برطانیہ.حکومت نے ایک نئی مہم شروع کی ہے جس میں بین الاقوامی طلبہ کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر ان کے پاس قانونی رہائشی حق نہیں ہے تو ویزا ختم ہونے کے بعد انہیں برطانیہ چھوڑنا ہوگا۔
ہوم سیکرٹری یوویٹ کوپر نے کہا کہ ہر سال تقریباً 15,000 طلبہ اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اب لاکھوں طلبہ اور ان کے خاندانوں کو براہِ راست ٹیکسٹ اور ای میل کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی ٹھہرے یا کمزور پناہ کی درخواستیں دیں تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
پیغام میں کہا گیا ہے: ’’اگر آپ کوئی ایسی پناہ کی درخواست جمع کراتے ہیں جس کی بنیاد مضبوط نہ ہو تو اسے فوراً مسترد کر دیا جائے گا۔ اگر آپ کے پاس برطانیہ میں رہنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے تو آپ کو ملک چھوڑنا ہوگا۔ اگر آپ نہ چھوڑیں تو ہم آپ کو نکال دیں گے۔‘‘
یہ اقدام پناہ کے نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا حصہ ہے، جس میں نئے ’’ریٹرن ہب‘‘ اور فرانس کے ساتھ ایک پائلٹ معاہدہ بھی شامل ہے تاکہ کچھ چینل مہاجرین کو واپس بھیجا جا سکے۔ کوپر نے اراکینِ پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس ماہ کے آخر تک پہلی واپسی متوقع ہے۔
ہوم آفس نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ اس ہفتے پناہ گزینوں کی فیملی ری یونین کی نئی درخواستیں معطل کر دی جائیں گی، اور نئے قوانین بہار تک متعارف کرائے جائیں گے۔
اگرچہ وزراء کا کہنا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن نظام کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ضروری ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اصل حل دینے کے بجائے صرف ’’نعرے‘‘ لگا رہی ہے۔