آکسفورڈ.تھیمز ویلی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ آکسفورڈ کی ایک مسجد کے باہر گوشت، جو بظاہر سور کا تھا، اور ایک اسرائیلی جھنڈا ملنے کے بعد اس واقعے کو ممکنہ نفرت انگیز جرم کے طور پر لیا جا رہا ہے۔
یہ اشیاء اتوار کی صبح تقریباً 1:40 بجے سینٹرل آکسفورڈ مسجد، منزل وے کے داخلی دروازے پر پائی گئیں۔ مسجد کی انتظامیہ کے مطابق گوشت دروازوں کے ہینڈل پر لگایا گیا جبکہ جھنڈا عمارت کے ایک دروازے پر چسپاں تھا۔
چیف سپرنٹنڈنٹ بین کلارک نے کہا:
“یہ ایک اشتعال انگیز حرکت تھی جس کا مقصد مسجد آنے والوں کو تکلیف اور اذیت پہنچانا تھا۔ ایسے رویوں کی ہماری کمیونٹی میں کوئی جگہ نہیں اور ہم اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔”
پولیس نے گواہوں اور کسی بھی معلومات رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ 101 پر کال کریں یا آن لائن رپورٹ دیں، حوالہ نمبر 43250423138 بتائیں۔ مقامی پولیس اہلکار علاقے میں گشت کر رہے ہیں اور کمیونٹی کے افراد سے براہ راست بات چیت کے لیے موجود ہیں۔
مسجد انتظامیہ نے بتایا کہ امام اور رضاکاروں نے متاثرہ داخلی راستے کو پاک کر کے صاف کیا ہے۔
ادھر، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے اس واقعے پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آکسفورڈ اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم گروپ نے اسے “بزدلانہ اور مکروہ حملہ” قرار دیتے ہوئے بدھ کی شام 5:30 بجے منزل وے گرین پر یکجہتی کے لیے ایک اجتماع کا اعلان کیا ہے۔
کمیونٹی رہنماؤں نے کہا:
“یہ واقعہ آکسفورڈ شائر کی ان بنیادی اقدار پر حملہ ہے جو احترام، وقار اور اتحاد پر قائم ہیں۔ ایک کمیونٹی پر حملہ ہم سب پر حملہ ہے، اور ہم اس نفرت کے مقابلے میں متحد رہیں گے۔