یوکے-فرانس معاہدے کے تحت پہلے غیر قانونی تارکین وطن حراست میں لے لیے گئے

برطانیہ کی حکومت نے یوکے-فرانس واپسی معاہدے کے تحت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو حراست میں لینا شروع کر دیا ہے، جو کہ سرحدی نفاذ کے ایک متنازعہ اقدام کے پہلے عملی مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ہوم آفس کے ایک سرکاری بیان کے مطابق، منگل 6 اگست کو دوپہر کے وقت ان افراد کی گرفتاری کا عمل شروع ہوا جنہوں نے چینل عبور کر کے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ زیر حراست مہاجرین کو امیگریشن ریموول سینٹرز میں رکھا گیا ہے اور توقع ہے کہ انہیں معاہدے کی شرائط کے تحت فرانس واپس بھیج دیا جائے گا۔

برطانیہ کے پاس تین دن کا وقت ہے تاکہ وہ فرانسیسی حکام کو واپسی کی درخواست بھیج سکے، اور فرانسیسی حکام کو 14 دن کے اندر اس پر جواب دینا ہوگا۔ زیر حراست افراد کو ان کی واپسی کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا، اور ان کی روانگی کی تیاری فوراً شروع کر دی جائے گی۔

ہوم آفس کے ترجمان نے کہا:

“یہ فرانس کے ساتھ ہماری مشترکہ کوششوں میں ایک اہم قدم ہے تاکہ خطرناک اور غیر قانونی آمد و رفت کے سلسلے کو ختم کیا جا سکے۔ جو لوگ غیر قانونی طریقے سے یہاں آئیں گے، انہیں یہاں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

جوابی اقدام کے طور پر، برطانیہ نے فرانس میں موجود ان مہاجرین کے لیے ایک نیا قانونی راستہ کھولا ہے جو برطانیہ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ آج (7 اگست) سے اہل افراد ایک “اظہارِ دلچسپی” جمع کرا سکتے ہیں تاکہ وہ قانونی طور پر برطانیہ آ سکیں۔ درخواست دہندگان کو اپنی شناختی دستاویزات اور حالیہ تصویر اپلوڈ کرنا ہوگی، اور انہیں سخت سیکیورٹی اور بایومیٹرک جانچ پڑتال سے گزرنا ہوگا۔ صرف وہی افراد جو اس عمل میں مکمل طور پر کلیئر ہوں گے، انہیں برطانیہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ نظام ‘ایک اندر، ایک باہر’ پائلٹ اسکیم کا حصہ ہے، جس کا مقصد ہجرت کے بہاؤ کو منظم کرنا اور غیر قانونی داخلے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ برطانوی حکومت شمالی فرانس اور دیگر علاقوں میں موجود مہاجرین کو سخت پیغام دینے کے لیے ایک جامع آگاہی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ وہ اپنی جان اور پیسہ خطرے میں نہ ڈالیں اور قانونی راستے اختیار کریں۔

بارڈر فورس، امیگریشن انفورسمنٹ اور ہوم آفس کی ٹیمیں آئندہ ہفتوں میں پوری صلاحیت کے ساتھ کام جاری رکھیں گی تاکہ معاہدے کے تحت مزید آنے والوں کی شناخت اور حراست عمل میں لائی جا سکے۔

برطانیہ اور فرانس دونوں ممالک کے حکام ابتدائی مرحلے میں اس اسکیم کی قریبی نگرانی کریں گے، اور جیسے جیسے معاہدہ آگے بڑھے گا، واپسی کے عمل کی رفتار اور دائرہ کار کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔

ہوم آفس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ کتنے مہاجرین کو حراست میں لیا گیا ہے یا آئندہ دنوں میں کتنے افراد کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔