لندن۔انگلینڈ اور ویلز کی ہائی کورٹ نے 25 جولائی 2025 کو ایک تاریخی فیصلے میں ابرار قریشی کو سیاسی شخصیت صدر پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین اور عمار یاسین، کو ہتک آمیز آن لائن ویڈیوز کی اشاعت پر £260,000 ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ نومبر 2021 میں یوٹیوب اور فیس بک پر شائع ہونے والا مواد سنگین اور جھوٹے الزامات پر مبنی تھا، جس سے دعوے داروں کی شہرت کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ مقدمہ معزز جسٹس ہیدر ولیمز کی سربراہی میں سنا گیا، جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ویڈیوز میں بلیک میلنگ، کرپشن، جنسی زیادتی اور تشدد جیسے بے بنیاد اور نقصان دہ الزامات شامل تھے۔ عدالت نے کہا کہ ابرار قریشی کے دعوے “مکمل طور پر بے بنیاد” تھے، اور انہوں نے مقدمے کے پہلے دن ہی سچائی اور دیانت دارانہ رائے کا دفاع ترک کر دیا تھا۔
ہتک آمیز مواد میں انٹرویوز اور بیانات شامل تھے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ مدعیان پاکستان اور برطانیہ میں مجرمانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے، جن میں جھوٹے قانونی مقدمات بنانا، سرکاری دفاتر کو آگ لگانا، افراد پر جنسی حملے اور جیل میں ایک شخص پر تشدد شامل تھے۔
ہر مدعی کو £130,000 معاوضے کی مد میں دیے گئے، جس میں جھوٹے الزامات کی شدت اور پہنچنے والے ذہنی اذیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی ہرجانہ بھی شامل تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ابرار قریشی پر پابندی لگا دی کہ وہ مستقبل میں ان ہتک آمیز بیانات کو کسی بھی شکل میں دوبارہ شائع نہ کرے۔
ہتکِ عزت ایکٹ 2013 کی دفعہ 12 کے تحت، عدالت نے حکم دیا کہ مدعا علیہ سات دن کے اندر اپنے تمام سوشل میڈیا چینلز اور ویب سائٹس پر عدالتی فیصلے کا خلاصہ شائع کرے تاکہ وہی ناظرین جنہوں نے اصل ہتک آمیز مواد دیکھا تھا، عدالتی فیصلے سے بھی آگاہ ہوں۔
ابرار قریشی کو مدعیان کے قانونی اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے، جس میں £65,000 کی عبوری ادائیگی 8 اگست 2025 کو شام 4 بجے تک کی جانی ہے۔ ان اخراجات پر سود عدالتی فیصلے کی تاریخ سے شمار کیا جائے گا۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے نے ذمہ دار صحافت کی اہمیت اور انفرادی شہرت کے تحفظ کو اجاگر کیا ہے، خاص طور پر ایک ایسے دور میں جب آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے جھوٹی معلومات تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔