بریڈفورڈ کے ایک جرائم پیشہ گروہ کے سربراہ طاہر سید کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے اپنے چچا کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا، اور ٹنوں کے حساب سے کلاس اے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث رہا۔
نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) اور ویسٹ یارکشائر پولیس کی تحقیقات کے بعد 42 سالہ طاہر سید کو پانچ ہفتے کے ٹرائل کے بعد تمام الزامات میں مجرم قرار دیا گیا۔
لیڈز کراؤن کورٹ کے جج نے 13 جون کو اسے کم از کم 34 سال قید کا حکم سنایا۔
پراسیکیوشن کے مطابق سید اور اس کے ساتھیوں نے پانچ ٹن کوکین اور ہیروئن برطانیہ میں اسمگل کی، جس کی تھوک قیمت 125 ملین پاؤنڈ سے زائد تھی۔
تحقیقات کا اہم حصہ آپریشن وینیٹک کے ذریعے سامنے آیا، جو کہ انکرو چیٹ پلیٹ فارم کے خاتمے کے بعد NCA کی قیادت میں کی جانے والی کارروائی تھی۔ اس میں انکشاف ہوا کہ سید کا منظم جرائم پیشہ گروہ 2016 سے 2021 کے درمیان 30 سے زائد بار منشیات کی بھاری کھیپیں برطانیہ لاتا رہا۔
ہر بار تقریباً 200 کلو گرام منشیات frozen برف زدہ مرغی کے ساتھ چھپا کر ٹرکوں کے ذریعے نیدرلینڈز سے بریڈفورڈ لائی جاتی تھی، جہاں ایک گودام میں اسے اتارا جاتا۔ مرغی صرف کور کے طور پر استعمال ہوتی تھی اور بعض اوقات مکمل طور پر ضائع کر دی جاتی تھی۔
2019 کی گرمیوں میں NCA نے سید کے ساتھیوں پر نگرانی شروع کر دی تھی۔
17 ستمبر 2019 کو اس کا قریبی ساتھی یوسف کارا اور عمران خان اشرف کو مشتبہ بیگ گاڑیوں کے درمیان منتقل کرتے دیکھا گیا۔
اشرف کو بولٹن میں روکا گیا جہاں اس کی گاڑی سے ویکیوم پیک شدہ بیگ میں تقریباً £130,000 کی نقدی برآمد ہوئی۔ کارا کو بعد میں گرفتار کیا گیا اور اس کے گھر سے 51 کلو ہیروئن ملی۔
کارا کی گرفتاری کے بعد سید نے برطانیہ سے فرار ہونے کی تیاری شروع کر دی اور اپنی لگژری گاڑیاں دو قیمتی گھڑیوں کے بدلے بدل لیں، اور 19 ستمبر کو ملک چھوڑ دیا۔
کارا کے موبائل فون سے سید کی تصاویر، منشیات کی کھیپوں کے انوائس، اور سید کو فورک لفٹ چلاتے ہوئے تصاویر ملی تھیں۔
سید دو ماہ بعد برطانیہ واپس آیا، کیونکہ اسے شک تھا کہ اس کے 39 سالہ چچا اصغر بادشاہ نے اس کے پیسے چُرائے ہیں۔ اس نے اصغر کا جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ (پولی گراف) بھی کرایا۔ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد سید نے اصغر کو اغوا کر کے تشدد سے معلومات حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
29 نومبر 2019 کی رات، سید، قیسراحمد شاہ اور تین دیگر افراد نے اصغر بادشاہ کو اغوا کیا اور ایک پرانے بینک کی خالی تجوری میں لے جا کر ساری رات بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اصغر کی موت ہو گئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اصغر کے سر، گردن، جسم اور چاروں اعضا پر کم از کم 48 بار کسی وزنی چیز سے وار کیا گیا تھا۔
اس کے بعد اصغر کی لاش کپڑے میں لپیٹ کر تجوری میں چھپا دی گئی، جہاں ایک مہینے بعد 29 دسمبر کو ویسٹ یارکشائر پولیس کی مسلسل تلاش کے بعد اس کی لاش ملی۔
سید ایک بار پھر 5 دسمبر کو برطانیہ سے فرار ہو گیا اور جھوٹے مقدونیہ کے پاسپورٹ پر البانیا، کوسووو اور ترکی پہنچ گیا، جہاں سے اس نے منشیات کا نیٹ ورک چلانا جاری رکھا۔
ترک حکام نے 11 نومبر 2021 کو سید کو گرفتار کیا۔ دو سال تک حوالگی کی مزاحمت کے بعد، آخرکار اسے برطانیہ واپس لا کر مقدمے کا سامنا کرایا گیا۔
NCA کے سینئر افسر نائجل کولز نے کہا:
“ہم نے اس جرائم پیشہ گروہ کے ہر سطح پر افراد کو سزا دلوائی ہے۔ سید کے بڑے بین الاقوامی نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اصغر بادشاہ کے اہلِ خانہ کے لیے انصاف کی ایک صورت ہے۔”
ویسٹ یارکشائر پولیس کی ڈیٹیکٹو چیف سپرنٹنڈنٹ ہیدر واریسکی نے کہا:
“سید نے اپنے چچا کو پیسوں کے شبہ میں اغوا، تشدد اور قتل کر دیا۔ یہ صرف پیسے کا نہیں بلکہ اس کی شہرت کا مسئلہ تھا۔ وہ پیشہ ور اسمگلر تھا جو برصغیر میں منشیات کی بڑی مقدار منتقل کرتا تھا۔”
“آج کی سزا کئی سال کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ہم NCA کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سید کو واپس لا کر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا۔”
“یہ اصغر بادشاہ کے خاندان کے لیے کٹھن وقت رہا، لیکن ان کی ہمت اور صبر قابلِ تعریف ہے۔ اگرچہ یہ سزا اصغر کو واپس نہیں لا سکتی، لیکن ہمیں امید ہے کہ انہیں کچھ سکون اور انصاف کا احساس ضرور ہوگا۔”