برطانیہ میں سوشل میڈیا پر امیگریشن قوانین کے مشورے دینے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز

جعلی امیگریشن وکیل اور مشیر جو غیر قانونی طور پر امیگریشن وکیل اور مشیر بن کر بیٹھے ہیں، بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل کے تحت نئے اقدامات کے ذریعے پندرہ ہزار پاؤنڈ تک کے جرمانے کا سامنا کریں گے۔

جعلی امیگریشن وکیل جو مہاجرین کو جھوٹے پناہ گزینی دعوے دائر کرنے کے لیے گمراہ کن ‘مشورے’ دیتے ہیں، حکومت کے تاریخی بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل میں سخت نئے اختیارات کے ذریعے ختم کیے جائیں گے۔

فی الحال، بغیر مناسب رجسٹریشن کے (امیگریشن ایڈوائس اتھارٹی یا کسی تسلیم شدہ قانونی ریگولیٹری ادارے کے ساتھ) امیگریشن کا مشورہ دینا ایک فوجداری جرم ہے جس کے نتیجے میں قید ہو سکتی ہے۔ لیکن امیگریشن ایڈوائس اتھارٹی (IAA) کو یہ اختیار بھی دیا جائے گا کہ وہ ان جعلی فرموں اور انفرادی افراد پر جرمانہ عائد کرے جو جعلی امیگریشن مشیر بن کر بیٹھے ہیں — اور یہ جرمانہ پندرہ ہزار پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے۔

ثبوت بڑھتے جا رہے ہیں کہ یہ جعلی وکیل برطانیہ میں رہنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے نظام کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے درمیان بروکر بنے ہوئے ہیں یا پھر لوگوں کی بے بسی سے فائدہ اٹھا کر کم معیار یا سراسر جعلی امیگریشن مشورہ فراہم کر رہے ہیں۔

نئے قوانین اس قانونی سقم کو بھی بند کر دیں گے جس کی وجہ سے کوئی شخص جس پر امیگریشن مشورہ دینے پر پابندی عائد ہو چکی ہے، وہ کسی ‘نگرانی’ کے تحت مشورہ دینا جاری رکھ سکتا ہے — اس طرح یہ یقینی بنایا جائے گا کہ جس پر پابندی لگ چکی ہے وہ کہیں اور دفتر کھول کر لوگوں کو دھوکہ نہ دے سکے۔

جعلی امیگریشن مشیروں کے خلاف کریک ڈاؤن حکومت کے اس اقدام کا حصہ ہے جس کا مقصد ایسا اسائلم نظام بنانا ہے جس میں قوانین کا احترام اور سختی سے نفاذ کیا جائے۔ یہ اقدام غیر قانونی کام کرنے والے افراد کے خلاف پہلے سے جاری کارروائیوں پر استوار ہے، اور ان لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جو ہمارے امیگریشن نظام کی سکیورٹی کو نقصان پہنچاتے ہوئے کمزور پناہ گزینوں کا استحصال کر رہے ہیں۔

یہ تبدیلیاں بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل میں ترامیم کی صورت میں پیش کی جائیں گی، جس کا مقصد مجرمانہ سرگرمیوں کا قلع قمع کرنا ہے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی طرز پر اختیارات دینا ہے تاکہ وہ انسانوں کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کر سکیں جو پیسوں کی خاطر لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

یہ جعلی وکیل اور مشیر نئے طریقوں سے متاثرین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ IAA نے ایسے کیسز دریافت کیے ہیں جن میں لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کر کے معصوم لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ مثلاً، اکتوبر 2024 میں سکھوندر سنگھ کانگ کو ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ نے اس وقت سزا سنائی جب وہ جعلی اسناد کے ساتھ لیول 3 امیگریشن ایڈوائزر بن کر بیٹھے تھے۔

کانگ نے فیس بک سپورٹ گروپس کے ذریعے لوگوں کو امیگریشن مشورے دینے کے نام پر نشانہ بنایا، حالانکہ اسے امیگریشن کے قوانین کا کوئی علم نہیں تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ہوم آفس تک ‘خصوصی رسائی’ ہے، اور متاثرین سے پیشگی فیس کی مد میں ہزاروں پاؤنڈ بٹورے اور ان کے ذاتی شناختی دستاویزات لے لئے۔ کانگ نے حد سے بڑھ کر ہفتہ وار اقساط میں رقمیں وصول کیں، فرضی اسٹاف کے نام بنائے، جو درخواستیں دیکھنے کا دعویٰ کرتے تھے، اور ایک جعلی دفتر کا پتہ دیا۔

جب متاثرین کو پتہ چلا کہ ان کی درخواستیں کہیں بھی نہیں جا رہیں تو کانگ نے طرح طرح کے بہانے بنائے، جیسے خاندانی ہنگامی صورتحال یا ڈاک کی تاخیر، اور مکمل رقم کی واپسی کا وعدہ کیا، جو کبھی واپس نہ ہوئی۔

بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل IAA کو نئے اختیارات دے گا کہ وہ اپنے رجسٹرڈ مشیروں اور اداروں کو جواب دہ بنا سکے۔

قانونی ریگولیٹرز کی طرح، نگران ادارہ فوراً ان مشیروں کو معطل کر سکے گا جن پر امیگریشن نظام کے غلط استعمال یا کمزور لوگوں کو نقصان پہنچانے کا شبہ ہو۔ یہ فوری اور بروقت کارروائیاں روگ مشیروں کو وقت سے پہلے روکنے کے لیے کی جائیں گی۔

IAA کے پاس یہ اختیار بھی ہو گا کہ وہ سابقہ مشیروں کو ان کی سابقہ کارکردگی کی شکایت کی تحقیقات میں شامل کرے، چاہے وہ اب رجسٹرڈ نہ ہوں۔ اس اقدام سے روگ آپریٹرز کو محض اپنے عہدے سے ہٹ کر تفتیش سے بچنے کی کوشش کرنے سے روکا جا سکے گا۔

یہ اختیارات ہوم آفس کی ماہر ٹیم “پروفیشنل انیبلر ڈسرپشنز” (PED) کے موجودہ کام کو بھی مضبوط بنائیں گے، جو اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، نومبر 2024 میں اس ٹیم نے لندن میں ایک روگ وکیل کا پتہ لگایا جو درجنوں امیگریشن درخواستیں براہ راست جمع کروا رہا تھا، جبکہ اس کے بارے میں کوئی قانونی ادارہ لاعلم تھا کہ وہ ‘نگرانی’ کر رہا ہے۔ یہ درخواستیں ناکامی کا شکار ہو رہی تھیں، کیس ورکروں کا وقت ضائع کر رہی تھیں، اور لوگوں کی جائز درخواستوں پر اثر ڈال رہی تھیں۔ PED کی کوششوں کی بدولت قانونی ریگولیٹری ادارے اب اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔